دفتر 1 مکتوب 133: اس بیان میں کہ فرصت کے لمحات کو غنیمت جاننا چاہیے اور اپنے قیمتی وقت کی قدر کرنی چاہیے

مکتوب 133

یہ مکتوب بھی ملا محمد صدیق کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ فرصت کے لمحات کو غنیمت جاننا چاہیے اور اپنے قیمتی وقت کی قدر کرنی چاہیے۔

وہ مکتوب جو آپ نے قاصد کے بدست ارسال کیا تھا موصول ہوا۔ فرصت (کے لمحات) کو غنیمت جانیں اور وقتِ عزیز کی قدر کریں، رسوم و عادات سے کوئی کام نہیں بنتا، حیلے بہانے تلاش کرنے سے سوائے خسارہ و مایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ مخبرِ صادق علیہ و علیٰ آلہ من الصلوات أتمہا و من التسلیمات أکملہا نے فرمایا ہے: "ھَلَکَ الْمُسَوِّفُونَ سَوفَ أَفعَلُ"؂1 ترجمہ :”عن قریب یہ کام کروں گا، کہنے والے ہلاک ہو گئے“۔ موجودہ عمر کو موہوم کام (لذات و آسائشِ دنیاوی) میں صرف کرنا اور موہوم (بے فائدہ) کی موجود (زندگی) کے لئے حفاظت کرنا بہت بُرا ہے۔ چاہیے کہ نقدِ وقت (موجودہ وقت) کو اہم کاموں میں صرف کریں اور ادھار (غیر موجود وقت) کو دنیاوی کاموں اور بے فائدہ آرائشوں کے لئے مؤخر کر دیں (مسلسل ٹالتے رہیں) حق سبحانہٗ و تعالیٰ (اپنی طلب میں) تھوڑی سی بے آرامی بخشے تاکہ ما سوائے حق کے آرام سے نجات حاصل ہو۔

(محض) گفتگو سے کچھ فائدہ نہیں ہے۔ وہاں تو (یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں) قلبِ سلیم طلب کرتے ہیں لہذا اصل مقصد کی فکر کرنی چاہیے اور بے فائدہ کاموں سے پوری طرح منہ پھیر لینا چاہیے۔ بیت

ہر چہ جز عشقِ خدائے احسن است

گر شکر خوردن بود جان کندن است

ترجمہ:

جو بھی ہے عشقِ الہی کے سوا

اس میں ہے زہر ہلاہل کا مزہ

مَا عَلَی الرَّسُوْلِ إِلَّا الْبَلَاغُ (قاصد کے ذمہ صرف پہنچا دینا ہے)۔

؂1 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو دفتر اول مکتوب 73 کا حاشیہ۔