مکتوب 132
ملا محمد صدیق بدخشی1 کی طرف صادر فرمایا۔ دولت مندوں کی صحبت سے پرہیز اور فقراء کی صحبت کی ترغیب میں کہ فقراء (کے آستانوں) کی جاروب کشی دولت مندوں کی صدر نشینی سے بہتر ہے۔
﴿رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ﴾ (آل عمران: 8) ترجمہ: ”(ایسے لوگ یہ دعا کرتے ہیں کہ) اے ہمارے رب تو نے ہمیں جو ہدایت عطا فرمائی ہے اس کے بعد ہمارے دلوں میں ٹیڑھ پیدا نہ ہونے دے، اور خاص اپنے پاس سے ہمیں رحمت عطا فرما۔ بے شک تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جو بے انتہا بخشش کی خوگر ہے“۔
اے میرے بھائی! آپ نے ظاہری طور پر فقراء کی ہم نشینی سے تنگ دل ہو کر دولت مندوں کی مجلس اختیار کر لی ہے (یہ کام) بہت بُرا کیا۔ آج (دنیا میں) اگر آپ کی آنکھ (بصیرت) بند ہے تو کل (قیامت کے دن) کھل جائے گی۔ اس وقت ندامت و پشیمانی کے علاوہ کچھ فائدہ نہ ہو گا۔ آگاہ کر دینا ضروری ہے۔ اے ابو الہوس! تمہارا معاملہ دو حال سے خالی نہیں۔ دولت مندوں کی مجلس میں دل جمعی ملے گی یا نہیں۔ اگر اس سے (دل جمعی) مل جائے تو بُرا اور اگر نہ ملے تو اس سے بد تر ہے۔ اگر مل جائے تو یہ (جمعیت نہیں بلکہ) استدراج ہے۔ عِیَاذًا بِاللّٰہِ سُبْحَانَہٗ مِنْ ذٰلِکَ (اللہ سبحانہٗ کی اس سے پناہ) اور اگر نہ ملے تو ﴿خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃُ﴾ (الحج: 11) ترجمہ: ”ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی، اور آخرت بھی“۔ ان کے حال کی نشانی ہے۔
فقراء کے آستانوں کی خاک روبی دولت مندوں کے ہاں کی صدر نشینی سے بہتر ہے۔ آج اگر یہ بات آپ کو معقول معلوم ہو یا نہ ہو، آخر کار معقول معلوم ہو جائے گی مگر اس وقت کچھ فائدہ نہ ہو گا۔ مرغن غذائیں اور فاخرہ لباس کی تمنا اور آرزو نے تم کو اس مصیبت میں ڈالا ہے۔ ابھی کچھ نہیں بگڑا ہے اگر اصل کی طرف رجوع کر لیں۔ جو چیز بھی حق سبحانہٗ و تعالیٰ کی طرف رکاوٹ کا سبب ہو اس کو دشمن جان کر اس سے فرار اختیار کریں اور پرہیز کریں۔
﴿إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ وَ أَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَّکُمْ فَاحْذَرُوْھُمْ﴾ (التغابن: 14) ترجمہ: ”اے ایمان والو! تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں، اس لیے ان سے ہوشیار رہو“۔ نصِ قطعی ہے۔
صحبت کے حقوق نے مجھے اس بات پر مجبور کیا کہ ایک مرتبہ آپ کو نصیحت کر دی جائے۔ عمل کریں یا نہ کریں۔ میں تمہاری فضول باتوں کو پہلے سے جانتا ہوں کہ تمہارے لئے اس طریقہ کے فقر پر استقامت دشوار ہے ۔
وَ قَد کَانَ مَا خِفْتُ أَنْ یَّکُونَا
إِنَّا إِلَی اللہِ رَاجِعُونَا
ترجمہ:
بے شک وہ بات ہو کے رہی جس کا خوف تھا
تحقیق ہم خدا کی طرف ہیں رجوع اب
اور سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے اور حضرت محمد مصطفیٰ علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات و التحیات أتمہا و أکملہا کی تابع داری کو لازم پکڑے۔ مجھے تمہاری عادت اور قابلیت سے کچھ اور ہی توقع تھی، لیکن تم نے اپنے نفیس جوہر کو پاخانے (گندگی) میں پھینک دیا۔ إِنَّا لِلهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ۔
1 آپ کے نام 12 مکتوبات ہیں، دفتر اول مکتوب 132 تا 136، 162، 176، 188، 212۔ دفتر دوم مکتوب 21، 51۔ دفتر سوم مکتوب 8۔ حقائق سے آگاہ مولانا محمد صدیق بدخشی ملقب بہ "ہدایت" بن ظہیر الدین حسن کشم علاقۂ بدخشاں کے رہنے والے تھے۔ آپ کو شعر و سخن سے بہت دلچسپی تھی، پہلے حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہٗ سے بیعت کی، اور حضرت خواجہ کی رحلت کے بعد حضرت مجدد الف ثانی سے بیعت ہو کر خلاف پائی۔ سنہ 1019ھ میں حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا رسالہ مبدأ و معاد مرتب کیا۔ 1032ھ میں حج مقدس کی سعادت سے مشرف ہوئے۔ ماہِ شوال سنہ 1051 میں وفات پائی اور حضرت خواجہ رحمۃ اللہ علیہ کے قبرستان میں دفن کئے گئے۔