مکتوب 128
خواجہ مقیم1 کی طرف صادر فرمایا۔ بلند ہمتی کی ترغیب اور بے مثل ذات کو مطلوب قرار دینے کے علاوہ کسی پر اکتفا نہ کرنے کے بیان میں۔
جناب خواجہ محمد مقیم ہم دُور افتادگان کو فراموش نہ کر دیں بلکہ (اپنے سے) دُور نہ جانیں۔ "اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" ترجمہ: ”آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے“۔ مقصد یہ ہے کہ سلوک کا راستہ انتہا درجہ طویل ہے اور مطلوب انتہائی بلندی پر ہے اور ہماری ہمتیں انتہا درجہ کوتاہ ہیں، اور(اس راہ کی) درمیانی منزلیں، "سراب مطلب نما" ہیں (یعنی ہم سمجھتے ہیں کہ مطلوب حاصل ہو گیا حالانکہ یہ دھوکا ہے۔ عِیَاذًا بِاللہِ سُبْحَانَہٗ (اللہ سبحانہٗ کی پناہ) کہ سالک وسط کو انتہا سمجھ کر غیر مقصد کو مقصد سمجھ بیٹھے، اور چون کو بے چون تصور کرلے اور مطلوب حقیقی تک پہنچنے سے رہ جائے۔ ہمت کو بلند رکھنا چاہیے اور کسی حاصل شدہ پر سر کو خم (قناعت) نہ کرنا چاہیے بلکہ (حق تعالیٰ کو) وراء الوراء (بلند سے بلند تر) میں تلاش کرنا چاہیے۔ اس قسم کی ہمت کا حاصل ہونا شیخ مقتدا کی توجہ سے وابستہ ہے اور شیخ کی توجہ "مرید مقتدی" کی محبت اور اخلاص کے مطابق ہوتی ۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ وَ اللہُ ذُوْ الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۔
1 آپ کے نام صرف یہی ایک مکتوب ہے، باقی حالات معلوم نہ ہو سکے۔