دفتر اول مکتوب 124
یہ مکتوب بھی ملا طاہر بدخشی کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ راستہ کی استطاعت (زاد و راحلہ) حج کے واجب ہونے کی شرط ہے، استطاعت نہ ہونے کے با وجود حج کا ارادہ کرنا اپنے مطلب کے حصول کے مقابلےمیں تضیعِ اوقات میں داخل ہے۔
میرے بھائی خواجہ محمد طاہر بدخشی کا مکتوب شریف موصول ہوا، لِلّٰہِ سُبْحَانَہُ الْحَمْدُ وَ الْمِنَّۃُ، ایک عرصے کی جدائی کے با وجود فقراء کے اخلاص و محبت کے نشان والے! جب آپ نے رخصت طلب کی تھی اور حج پر جانے کا پختہ ارادہ کر لیا تھا تو الوداع ہونے کے وقت احتمال کے ساتھ اتنا ذکر ہوا تھا کہ شاید ہم بھی اس سفر میں آپ کے ساتھ مل جائیں۔ (شاید ما ہم بشما دریں سفر ملحق شویم) ہر چند ارادہ کیا لیکن استخارے موافق نہیں آئے اور اس بارے میں کوئی تجویز سمجھ میں نہیں آئی مجبورًا توقف کیا۔
فقیر کی مرضی ابتدا ہی سے آپ کے (سفرِ حج پر) جانے کے بارے میں نہ تھی لیکن آپ کے شوق کو دیکھ کر صاف طور پر منع نہ کیا تھا۔ استطاعت راستے کی شرط ہے، بغیر استطاعت کے تضیعِ اوقات ہے۔ ضروری کام چھوڑ کر غیر ضروری کام اختیار کرنا مناسب نہیں۔ اس مضمون کے کئی مکتوب آپ کو لکھے جا چکے ہیں، شاید پہنچے ہوں گے یا نہیں۔ اصل بات یہی ہے، آگے آپ مختار ہیں۔ و السَّلام