دفتر 1 مکتوب 123: اس بیان میں کہ نفل کا ادا کرنا اگرچہ حج ہی کیوں نہ ہو، اگر وہ کسی فرض کے فوت ہونے کا سبب بنتا ہو تو وہ بھی لا یعنی میں داخل ہے

مکتوب 123

یہ مکتوب بھی ملا طاہر بدخشی کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ نفل کا ادا کرنا اگرچہ حج ہی کیوں نہ ہو، اگر وہ کسی فرض کے فوت ہونے کا سبب بنتا ہو تو وہ بھی لا یعنی میں داخل ہے۔

میرے نیک بخت بھائی! لَا زَالَ کَإِسْمِہٖ طَاھِرًا عَنْ دَنَسِ التَّعَلُّقَاتِ (اپنے نام کی طرح ہمیشہ غیر اللہ کے تعلقات کی آلودگی سے طاہر و پاک رہیں) کا مکتوب شریف موصول ہوا۔ اے بھائی! حدیث شریف میں وارد ہے: "عَلَامَۃُ اِعْرَاضِہٖ تَعَالٰی عَنِ الْعَبْدِ اشْتِغَالُہٗ بِمَا لَا یَعْنِیْہِ"؂1 ترجمہ: ”بندے کا لا یعنی (بے کار) باتوں میں مشغول ہونا بندے کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی رو گردانی کی ایک علامت ہے“۔ فرائض میں سے کسی ایک فرض کو چھوڑ کر نوافل میں سے کسی نفل عبادت میں مشغول ہونا لا یعنی (بے کار باتوں) میں داخل ہے۔ پس اپنے احوال کی تفتیش کرنا (جائزہ لینا) ضروری ہے تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ کس چیز میں مشغول ہے، آیا نفل میں یا فرض میں۔ ایک نفلی حج کی خاطر اتنے ممنوعات کا مرتکب ہونا اچھا نہیں ہے آپ خود ملاحظہ فرما لیں۔ اَلْعَاقِلُ تَکْفِیْہِ الْإِشَارَۃُ (عقل مند کے لئے ایک اشارہ کافی ہے) وَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ عَلٰی رُفَقَائِکُمْ (آپ پر اور آپ کے احباب پر سلام ہو)۔

؂1 ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ شرح اربعین میں اس حدیث کو امام حسن کا قول قرار دیا ہے لیکن امام ترمذی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں مرفوعًا روایت کیا ہے: "مِنْ حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ تَرْكُهٗ مَا لَا يَعْنِيْهِ" (سنن ترمذي، حدیث نمبر: 2317) اس حدیث کو ابن ماجہ نے بھی روایت کیا اور امام نووی نے اسے حسن کہا اور ابن عبد اللہ نے صحیح کہا۔ امام علی متقی نے جوامع الکلم میں بالفاظِ حضرت مجدد الف ثانی مرفوعًا ذکر کیا۔