مکتوب 118
ملا قاسم علی بدخشی1 کی جانب صادر فرمایا۔ان لوگوں کے خسارے کے بیان میں جو اللہ والوں پر اعتراض کرتے ہیں۔
وہ محبت بھرا خط جو مولانا قاسم علی نے بھیجا تھا، موصول ہوا اور خط کا مضمون بھی واضح ہو گیا، حق سبحانہٗ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہٖ وَ مَنْ أَسَاءَ فَعَلَیْھَا﴾ (حم السجدۃ: 46) ترجمہ: ”جو کوئی نیک عمل کرتا ہے، وہ اپنے ہے فائدے کے لیے کرتا ہے اور جو کوئی برائی کرتا ہے، وہ اپنے ہی نقصان کے لیے کرتا ہے“۔ خواجہ عبد اللہ انصاری2 رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بار الٰہا! جس کو تو ذلیل کرنا چاہتا ہے وہ ہمیں طعن و تشنیع دینے میں پڑجاتا ہے۔ بیت
ترسم آں قوم کہ بر دُرد کشاں می خندند
در سر کارِ خرابات کنند ایمان را
ترجمہ:
طعن کیوں کرتے ہو اُن پر جو پیے ہیں تلچھٹ
مئے کدے پر کہیں ایمان نہ کھو بیٹھو تم
حق سبحانہٗ و تعالیٰ بطفیل حضرت سید البشر علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات، تمام اہلِ اسلام کو فقراء کے انکار اور ان کے اوپر طعن و تشنیع کرنے سے محفوظ رکھے (آمین) و السلام۔
1 ملا قاسم علی بدخشی کے نام صرف یہی ایک مکتوب ہے لیکن حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہٗ کی خدمت میں جو مکتوب تحریر فرمائے ہیں ان میں سے مکتوب نمبر 11 اور 14 میں آپ سے متعلق تحریر فرمایا ہے۔ چونکہ آپ بھی ان بزرگوں میں سے ہیں جن کو حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہٗ نے حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے کیا تھا چنانچہ آپ سالہا سال حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہ کر دریائے معرفت سے گوہرِ مقصود حاصل کرتے رہے۔
2 آپ کا مختصر تذکرہ "شیخ الاسلام ہروی" کے تحت مکتوب 106 کے حاشیے میں گزر چکا ہے۔