مکتوب 108
میاں سید احمد بجواڑی1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ نبوت ولایت سے افضل ہے، بخلاف ان لوگوں کے جو کہتے ہیں کہ ولایت نبوت سے افضل ہے۔
ثَبَّتَنَا اللہُ سُبْحَانَہٗ وَ إِیَّاکُمْ وَ جَمِیْعَ الْمُسْلِمِیْنَ عَلی مُتَابَعَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ عَلٰی آلِہٖ وَ عَلَیْھِمْ مِنَ الصَّلَوَاتِ أَفْضَلُھَا وَ مِنَ التَّسْلِیْمَاتِ أَکْمَلُھَا (اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ہم کو اور آپ کو اور تمام مسلمانوں کو حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کی تابع داری پر ثابت قدم رکھے)
بعض مشائخ نے سکر کی حالت میں کہا ہے کہ "ولایت نبوت سے افضل ہے" اور بعض دوسرے مشائخ نے اس ولایت سے نبی کی ولایت مراد لی ہے تاکہ نبی پر ولی کے افضل ہونے کا وہم دُور ہو جائے۔ لیکن حقیقت میں معاملہ اس کے بر عکس ہے کیونکہ نبی کی نبوت اس کی ولایت سے افضل ہوتی ہے، (مقامِ) ولایت میں (ولی) سینے کی تنگی کی وجہ سے مخلوق کی طرف توجہ نہیں کر سکتا، (لیکن مقامِ) نبوت میں کمال درجہ شرح صدر ہونے کی وجہ سے نہ تو حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا مخلوق کی طرف متوجہ ہونے کا مانع ہے اور نا ہی مخلوق کی طرف متوجہ ہونا حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا مانع ہے۔ نبوت میں صرف مخلوق ہی کی طرف توجہ نہیں ہوتی کہ جس کی وجہ سے ولایت کو، کہ جس کی توجہ صرف حق پر ہوتی ہے، نبوت پر ترجیح دیں، عِیَاذًا بِاللہِ سُبْحَانَہٗ (اللہ سبحانہٗ کی پناہ)
صرف مخلوق کی طرف توجہ کا ہونا عوام کالانعام (نا سمجھ لوگوں) کا درجہ ہے، نبوت کی شان اس سے بلند و برتر ہے۔ اس حقیقت کا سمجھنا ارباب سُکر کے لئے دشوار ہے لیکن اکابر مستقیم الاحوال اس معرفت سے ممتاز ہیں۔
ھَنِیْئًا لِّأَرْبَابِ النَّعِیْمِ نَعِیْمُھَا
ترجمہ:
مبارک نعمتیں جنت کی ہوں اربابِ نعمت کو
باقی مقصد یہ ہے کہ میاں شاہ عبد اللہ ولد میاں شیخ عبد الرحیم اس فقیر کے رشتہ دار ہیں۔ ان کے والد بزرگوار ایک عرصے تک بہادر خاں کے ملازم رہے، اب حاجت مند ہیں اور بینائی سے معذور ہیں، انھوں نے اپنے صاحب زادے کو بہادر خاں کے پاس نوکری کے لئے بھیجا ہے، اس بارے میں آپ بھی کچھ اشارہ فرما دیں تو فائدہ مند ہو گا۔ و السلام
1 آپ کا مختصر تذکرہ دفتر اول مکتوب 95 کے حاشیہ پر ملاحظہ فرمائیں۔