مکتوب 106
محمد صادق کشمیری1 کی طرف صادر فرمایا، اس بیان میں کہ اس گروہ (اولیائے کرام) کی محبت جو اُن کی معرفت پر مترتب ہوتی ہے حق سبحانہ و تعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے ہے۔
آپ کا مکتوب مرغوب (پسندیدہ خط) جو محبت کی زیادتی اور کمال درجے کی دوستی سے بھرا ہوا تھا، موصول ہوا۔ لِلّٰہِ سُبْحَانَہُ الْحَمْدُ وَ الْمِنَّۃُ عَلٰی ذٰلِکَ (اس پر اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی حمد اور اس کا احسان ہے) اس گروہ (اولیائے کرام) کی محبت جو اُن کی معرفت پر مترتب ہوتی ہے، حق سبحانہٗ وتعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے ہے۔ دیکھئے کس صاحبِ نصیب کو اس نعمت سے مشرف فرماتے ہیں۔ شیخ الاسلام ہروی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "الہیٰ! تو نے اپنے دوستوں کے ساتھ یہ کیا معاملہ کیا ہے کہ جس نے ان کو پہچانا تجھ کو پالیا اور جب تک تجھ کو نہ پایا ان کو نہیں پہچانا"۔ اس گروہ کے ساتھ بغض و عناد رکھنا زہرِ قاتل ہے اور ان پر طعن کرنا (نیک کاموں سے) ہمیشہ کی محرومی کا باعث ہے، نَجَّانَا اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ وَ إِیَّاکُمْ عَنْ ھٰذَا الْاِبْتِلَاءِ (اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ہم کو اور آپ کو اس آزمائش سے بچائے) شیخ الاسلام2 نے فرمایا: "الہیٰ جس کو تو اپنے دربار سے مردود کرنا چاہتا ہے اس کو ہمارا مخالف بنا دیتا ہے"۔ بیت:
بے عنایاتِ حق و خاصانِ حق
گر مَلک باشد سیہ ہستش ورق
ترجمہ:
لطفِ حق اور لطفِ خاصاں کے بغیر
ہو فرشتہ بھی، عمل اس کا تباہ
یہ رجوع و انابت جو حق سبحانہٗ و تعالیٰ نے آپ کو از سرِ نو کرامت فرمائی ہے اس کو بڑی نعمت خیال فرمائیں اور حق تعالیٰ سے اس پر اقامت کے طالب ہوں۔ وَ السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی وَ الْتَزَمَ مُتَابَعَةَ الْمُصْطَفٰی عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہِ الصَّلَوَاتُ وَ التَّسْلِیْمَاتُ (اور سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع کو اپنے اوپر لازم کرے)
1 مکتوبات شریفہ میں آپ کے نام پانچ مکتوبات ہیں، دفتر اول مکتوب 106، 107، دفتر دوم مکتوب 23، 28، دفتر سوم مکتوب 39۔ مولانا محمد صادق کشمیری ابن کمال الدین حنفی اپنے زمانے کے مشہور علماء میں سے تھے، فقیر محمد دہلوی نے "حدائق الحنفیہ" میں لکھا ہے کہ آپ بڑے فصیح و بلیغ حاضر دماغ علماء میں سے تھے، جزئیات خوب یاد تھیں، منطق و حکمت اور طب میں بڑی مہارت حاصل تھی۔ اسی وجہ سے جہانگیر نے آپ کو اپنی مجلس میں بلایا اور ملا حبیب اللہ شیعہ سے مناظرہ کرایا، آپ نے اس کو لاجواب کر کے ساکت کر دیا تھا۔ کشمیر میں انتقال ہوا۔ (نزھۃ الخواطر، جلد: 5، صفحہ 378
2 شیخ الاسلام ابو اسماعیل عبد اللہ ابن ابی منصور محمد انصاری ہروی رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں، آپ کی ولادت بروز جمعہ 2 شعبان سنہ 359ھ کو جقند میں ہوئی، آپ کو بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا۔ شیخ الاسلام کہتے تھے کہ میں نے اپنے اوقات کو قرآن و حدیث پڑھنے اور لکھنے میں تقسیم کیا ہوا تھا، کھانا کھانے کی بھی فرصت نہیں ملتی تھی، والدہ روٹی کا لقمہ بناتیں اور منہ میں ڈال دیتیں لیکن میں لکھتا رہتا تھا۔ حافظہ ایسا عمدہ تھا کہ مجھے تین ہزار حدیثیں یاد ہیں۔ آپ کی وفات 9 ربیع الاول سنہ 481ھ کو ہوئی۔ (نفحات اردو ترجمہ، صفحہ نمبر: 362)