Fiqh - فقہ - اسلامی فقہ - Tazkia.org - Urdu

وقف

  • وقف کے مسائل
    • سئلہ۔ اپنى کوئى جائداد جيسے مکان باغ گاؤں وغيرہ خدا کى راہ ميں فقيروں غريبوں مسکينوں کے ليے وقف کر ديا کہ اس گاؤں کى سب آمدنى فقيروں محتاجوں پر خرچ کر دى جائے يا باغ سب پھل پھول غريبوں کو دے ديئے جائيں اس مکان ميں مسکين لوگ رہا کريں۔ کسى اور کے کام ميں نہ آئے تو اس کا بڑا ثواب ہے۔ جتنے نيک کام ہيں مرنے سے بند ہو جاتے ہيں ليکن يہ ايسا نيک کام ہے کہ جب تک وہ جائداد باقى رہے گى برابر قيامت تک اس کا ثواب ملتا رہے گا جب تک فقيروں کو راحت اور نفع رہے گا برابر نامہ اعمال ميں ثواب لکھا جائے گا۔
    • مسئلہ۔ اگر اپنى کوئى چيز وقف کر دے تو کسى نيک بخت ديانتدار آدمى کے سپرد کر دے کہ وہ اس کى ديکھ بھال کرے کہ جس کام کے ليے وقف کيا ہے اسى ميں خرچ ہوا کرے کہيں بيجا خرچ نہ ہونے پائے۔ (ایسے شخص کو متولی وقف کہتے ہیں)
    • مسئلہ۔ جس چيز کو وقف کر ديا اب وہ چيز اس کى نہيں رہى اللہ تعالى کى ہو گئى اب اس کو بيچنا کسى کو دينا درست نہيں۔ اب اس ميں کوئى شخص اپنا دخل نہيں دے سکتا جس بات کے ليے وقف ہے وہى کام اس سے ليا جائے گا اور کچھ نہيں ہو سکتا۔
    • مسئلہ۔ مسجد کى کوئى چيز جيسے اينٹ گارا چونا لکڑى پتھر وغيرہ کوئى چيز اپنے کام ميں لانا درست نہيں چاہے کتنى ہى نکمى ہو گئى ہو ليکن گھر کے کام ميں نہ لانا چاہيے بلکہ اس کو بيچ کر مسجد کے ہى خرچ ميں لگا دينا چاہيے۔ وقف ميں يہ شرط ٹھہرا لينا بھى درست ہے کہ جب تک ميں زندہ ہوں اس وقف کى آمدنى خواہ سب کى سب يا آدھى تہائى اپنے خرچ ميں لايا کروں گا پھر ميرے بعد فلاں نيک جگہ خرچ ہوا کرے اگر يوں کہہ ليا تو اتنى آمدنى اس کو لے لينا جائز اور حلال ہے اور يہ بڑا آسان طريقہ ہے کہ اس ميں اپنے آپ کو بھى کسى طرح کى تکليف اور تنگى ہونے کا انديشہ نہيں اور جائداد بھى وقف ہو گئى۔ اسى طرح اگر يوں شرط کر دے کہ اول اس کى آمدنى ميں سے ميرى اولاد کو اتنا دے ديا جائے پھر جو بچے وہ اس نيک جگہ ميں خرچ ہو جائے يہ بھى درست ہے اور اولاد کو اسى قدر دے ديا جايا کرے گا۔