مجاہدہ کی تین قسمیں ہیں: ایک وہ جو انسان خود کرتا ہے، اس میں کمی زیادتی ہوتی ہے اور اس ميں عُجب بھی ہو سکتا ہے، یہ صورتِ مجاہدہ ہے۔ دوسرا جو شيخ کرواتا ہے، اس میں فائدہ زیادہ ہوتا ہے، اس میں اکثر اوقات مرید کو بتایا نہيں جاتا کہ یہ مجاہدہ ہے، کیونکہ اگر وہ اُس کو سمجھ گیا کہ یہ مجاہدہ ہے تو پھر تو وہ مجاہدہ نہیں رہتا۔ یہ نہ سمجھنا ہی اُس کے لئے مجاہدہ ہوتا ہے، اس وجہ سے اُس کو اس سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھار شیخ بتا بھی دیتا ہے کہ یہ مجاہدہ ہے تاکہ اُس کو شوق پیدا ہو جائے اور مجاہدہ اُس کے لئے آسان ہو جائے۔ تیسرا مجاہدہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور یہی حقیقی مجاہدہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ علّام الغیوب ہے اور اُس کو پتا ہے کہ کون کس لیول کا مجاہدہ برداشت کر سکتا ہے، اس وجہ سے اُس کے حالات کے مطابق اُس کے لئے مجاہدہ بھیج دیتا ہے، اور چونکہ انسان کو اُس کی سمجھ نہیں آتی، تو اُس پر کُڑتا ہے اور اسی میں اُس کی ترقی ہو رہی ہوتی ہے۔ تو پہلا صورتِ مجاہدہ ہے ، تیسرا حقیقی مجاہدہ ہے اور دوسرا صورتِ مجاہدہ اور حقیقی مجاہدہ کے درمیان والا مجاہدہ ہے۔ شیخ کے پاس جب کوئی جاتا ہے، تو وہ پہلے سے ہی اس کے لئے تیار ہوتا ہے کہ مجاہدہ ہو گا، اس وجہ سے وہ اتنا زیادہ مخفی نہيں رہتا۔ لیکن اللہ تعالی کا لینے والا مجاہدہ تو بہت مخفی ہوتا ہے، جیسے قرآن پاک میں آتا ہے کہ انبیاء کرام اور ان کے ساتھی کہہ اُٹھے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد۔