مقصد صرف اللہ کو پانا ہے


جیسے ایک بندہ کسی بہت بڑی ہستی سے ملاقات کے لئے چلا جائے لیکن وہ بڑی ہستی ابھی ملاقات نہ کرنا چاہے، تو وہ بڑی ہستی اُس کے لئے اپنے نوکروں وغیرہ کے ذریعے اس ملاقات کرنے والے کے لئے بہت اچھی اچھی چیزیں مہیا کر دے، جس سے وہ خوش ہوجائے۔ اگرچہ یہ چیزیں اُس کا مقصود نہیں ہیں‌ لیکن چونکہ اُس بڑی ہستی کی طرف سے عطا ہوئی ہیں، اس لئے وہ اُس پر خوش بھی ہو رہا ہے۔ اسی طرح جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بندگی حاصل کرنے کے لئے محنت شروع کر لیتے ہیں، تو اُن کا اصل مقصد تو اللہ تعالیٰ کا وصال ہوتا ہے، لیکن چونکہ اس دنیا میں یہ وصال ممکن نہیں ہے، اس لئے اس کے بدلے میں اس دنیا میں اللہ تعالیٰ ان کو علوم و معارف عطا کر دیتے ہیں، جن سے اُن کو فرحت ہوتی ہے۔ حالانکہ اُن کا مقصود یہ علوم و معارف نہیں ہوتے، لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء ہوتے ہیں، اس لئے اس پر وہ خوش ہوتے ہیں۔