جذبِ زمانی اور جذبِ قلبی

متقدمین حضرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی زمانے میں تھے، اس لئے اُن کو جذبِ زمانی حاصل تھا۔ اور جذبِ زمانی کے ہوتے ہوئے کسی اور جذب کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ جذبِ قلبی جو کہ آجکل حاصل کرایا جاتا ہے، وہ جذبِ زمانی کے مقابلے میں بہت کم ہے یعنی سورج کو چراغ دکھانے کےمترادف ہے۔ لہٰذا جب جذبِ زمانی موجود تھا اس وقت جذبِ قلبی کی ضرورت نہیں تھی، لیکن بعد میں بُعد کی وجہ سے آہستہ آہستہ جذبِ زمانی کم ہوتا گیا اور اُس کو کسی حد تک پورا کرنے کے لئے متأخرین حضرات کو جذبِ قلبی کے طریقے دریافت کرنے پڑے۔ یہی بات حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان فرمائی ہے کہ لطائف کا علم اللہ تعالیٰ نے متأخرین حضرات کو عطا فرمایا ہے۔