یعنی مال کا فائدہ اس کے خرچ کرنے میں ہے، جبکہ حُب مال والا مال کو خرچ نہيں کرسکتا، اب اس equation کو satisfy کریں۔ اس وجہ سے مال سے محبت کرنے والا مال سے فائدہ حاصل نہیں کرسکتا۔ اسی طرح لذتوں سے محبت رکھنے والے لذتیں حاصل نہیں کرسکتے اور جو اپنی لذتوں کو کنٹرول رکھتے ہيں وہی لذتوں کو حاصل کرتے ہيں۔ ڈاکٹر حضرات کو اس چیز کا زیادہ پتا ہوگا کہ جو اپنی لذتوں کو کنٹرول رکھتے ہیں وہ لذتوں سے زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ اور اسی طرح جس نے اپنی عزت چاہی اُس کی عزت نہيں ہے اور جس نے اپنی عزت نہیں چاہی اُس کی عزت ہے۔ لہٰذا فائدہ ان تینوں کی نفی میں ہے، لیکن ہم لوگ ان پر مرتے ہيں۔ پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم ایک Useless job (بیکار کام) کر رہے ہوتے ہیں۔ اب آپ بتائیں کیا ان چیزوں کی بہتات میں دل کا سکون ہے؟ نہیں۔ اور دل کا سکون ایسا خزانہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو نہیں دیتا۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ یہ نعمت عطاء فرمائے اُس کو پھر ان تینوں کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔ یعنی نہ مال کی پروا ہے، نہ لذات کی پروا ہے، نہ جاہ کی پروا ہے۔