نگری عجیب ہے یہ نظارے عجیب ہیں
ہم رب کے در کے پاس اور اس کے قریب ہیں
کچھ اس کو پانے کے لئے آئے ہیں دور سے
کچھ اِن کو لوٹتے ہیں یہ ان کے رقیب ہیں
کچھ اس کی محبت میں مست ہیں سرکو جھکائے
لبیک کہنے والے بھی کچھ عندلیب ہیں
دیوانہ وار گھومتے کچھ ہیں طواف میں
کچھ ٹکٹکی باندھے ہوئے بھی خوش نصیب ہیں
کچھ آرہا ہے جارہا ہے چل چلاؤ ہے
شبیؔر مل رہا ہے جس کی جو نصیب ہیں