(حرم شریف میں)
رکھوں بار بار زمین پر میں یہاں اپنی جبین
اس بڑے گھر سے میں محروم نہ ہوجاؤں کہیں
اس بڑے گھرکے تو مالک سےہے اُمید بہت
اپنے اعمال سےتو کوئی بھی اُمید نہیں
میرے ہر بال میں سینکڑوں بھی ہوں زبانیں اگر
وہ کریں شکر تو بھی شکر ادا ہو گا نہیں
میرا رب مجھ سے ہے آگاہ کہ ہوں کمزور کتنا
نفس پرزور ہے شیطان بھی ہے میرا قریں
المدد میرے خدایا بھاگتا ہوں تیری طرف
ورنہ شیطان تو کھینچے ہے میرے نیچے سے زمین
مال و لذات ہیں درپے، جاہ طلبی بھی ساتھ
مدد خدا کی نہ ہو گر تو گرا دیں نازنین
اس بڑے گھر کے وسیلے سے طلبگار ہے شبیؔر
سامنے مصطفےٰ کہ ہووے نہ رسوا وہ وہیں