اس دفعہ بھی حسب معمول خواہش یہ تھی کہ رمی ہم مستحب وقت میں کریں۔دوسرے دن طواف زیارت سے فارغ ہونے کے بعد جب ہم منیٰ روانہ ہو گئے تو رش کی وجہ سے گاڑیوں میں پھنس گئے جس کی وجہ سے غروب راستے میں ہوا۔ اس حالت پر مژدگی میں مندرجہ ذیل کلام وارد ہوا جس سے تسلی ہوگئی۔
ایک خواہش تھی کہ گیارھویں ذی الحج کو ہم دن کے وقت میں رمی کرلیں
کہ یہ سنت ہے پاک رسولﷺ کی تو،آپ نے جو کیا وہی کرلیں
ہم رش میں گاڑیوں میں پھنس گئے اس لئے وقت پر پہنچ نہ سکے
رب کی حکمت ہماری خواہش پر ہوئی غالب تو صبر ہی کرلیں
رب کے حکمت کے سامنے اپنی سوچ کی حقیقت ہی کیا ہےدیکھ لیا
ہاں ان اسباب کی دنیا میں تو کمی کوشش میں ہم نہیں کرلیں
اپنے اسباب کو پورا کرکے اب نتیجہ خدا ہی پر چھوڑ دیں
ان ہی اسباب میں نہ سستی کرلیں اور نہ ہی بے تکی جلدی کرلیں
جب ارادے شکستہ ہوتے ہیں اس سے پہچان ہوتی ہے رب کی
دل میں شبیؔر رکھ یہ قول علی کبھی اس پر ہم عمل بھی کرلیں