جدہ پہنچ کر

حرم پاک کی جانب سفر اک بار ہے پھر

ہمارے دل کو ہمارا واں انتظار ہے پھر


کون جانے گا ہمارے دل بیتاب کا حال

اپنے محبوب پہ مرنے کو جو تیار ہے پھر


نشانیاں اپنے محبوب کے محبوبوں کی

دیکھ لیں سامنے ان کا دلنشیں کردار ہے پھر


کشش کعبہ سے سب لوگ کھنچے جاتے ہیں

جو کہ کعبہ کو ہے مطلوب وہ بہار ہے پھر


ہم گناہ گار و سیاہ کار کیسے شکر کریں

خوشی کے مارے یہ شبیؔر اشکبار ہے پھر