شبیؔر پھر بھی کرم ہے اس کا

مجازی محور کے گرد ہم بھی، یہاں پہ چکر لگا رہے ہیں

مگر حقیقت کی بات یہ ہے،کہ وہ ہی دل میں سما رہے ہیں


یہاں ہے حسن ازل مجازی، تبھی تو عاشق امڈ پڑے ہیں

کہ گرد کعبہ جو بحر عشق میں، یہاں پہ غوطے لگا رہے ہیں


یہاں پہ حسن ازل مجازی،یہاں پہ اظہارعشق کرنا

اکڑ اکڑ کے بھی لے رہے ہیں، مچل مچل کے بھی پا رہے ہیں


ہو قرب کعبہ طواف میں تو، نظر نہ کعبے پہ پڑنے دینا

یہی ہیں محبوب کی وہ ادائیں،کہ جس سے وہ کچھ سکھا رہے ہیں


جو دل ہو بے تاب دید کو تو، ہو رش تو آگے کبھی نہ جانا

ادب یہ حب کا عجیب تر ہے،کہ دور سے بھی دلا رہے ہیں


یہاں پہ پستی ہماری اپنی،وہاں بلندی حب محبوب

شبیؔر پھر بھی کرم ہے اس کا،کہ گرد کعبہ چلا رہے ہیں