کہ کھلے گا گر تو یہاں پہ ہی جو مرے نصیب کا تالا ہے


میں مریض حب رسولﷺ ہوں کہ مرض صحت سے یہ بالا ہے

جو سبب حیات کا ہے مری، مرے دل میں جس سے اجالا ہے


مرے دل میں اس سے سرور ہے مرے دل کو اس سے سکون ہے

میں نے دل میں شوق سے ذوق سے جانے کب سے پیار سے پالا ہے


کوئی مجھ کو اس سے نہ روک دے میں علاج اس کا کروں گا کیوں

کہ مرض یہی تو علاج ہے اس نے نفس کے شر کو جو ٹالا ہے


مرے نفس نے مجھ کو اٹھا دیا اور اٹھا اٹھا کے پٹخ دیا

میں پٹخ پٹخ کے گرا گرا تو اسی نے مجھ کو سنبھالا ہے


میں دیوانہ عشق کی مار کا، مجھے عقل کی کوئی دوا نہ دے

مرے دل میں ایسا دخل جو دے میں نے دل سے اس کو نکالا ہے


درجد پہ آکے پڑا ہوں میں گو نہیں ہوں اس کے بھی قابل میں

کہ کھلے گا گر تو یہاں پہ ہی جو مرے نصیب کا تالا ہے