وہاں پر جا کے اب ہم کیا کریں گے

پھر اپنے دیس میں ہم جا بسیں گے

وہاں پر جا کے اب ہم کیا کریں گے


مبارک حج تمہیں حاجی مبارک

اگر برکت کے در کو وا کریں گے


بدلنا زندگی تم کو ہے حاجی

وفا کی رسم تب ادا کریں گے


فخر نہ حاجی ہونے پر کریں ہم

وگر نہ سارا کچھ تباہ کریں گے


ہمیں ہنسائے گا اللہ وہاں پر

گناہوں پر اگر رویا کریں گے


یہ کوشش ہو تہجد روز پڑھ لیں

نہ اب ہم دیر تک سویا کریں گے


جو مالی کام ہیں وہ ٹھیک ہوں سب

تو اب اس کے لئے سوچا کریں گے


جدے سے جو دیا شبیؔر نے پیغام

اب اس پیغام کو پھیلا یا کریں گے


خداکے فضل سے جہاز وقت پر

روانہ ہوا، اک تھی مشکل مگر


اڑے جب جدے سے بجانب وطن

تھا مغرب کا وقت اور تھا اپنا چلن


جو مشرق کے جانب جہاز اڑتے ہیں

تو وقت جلدی جلدی ختم کرتے ہیں


مزید اس پہ یہ قبلہ تبدیل ہو

اور عملے کو پڑھنا نماز فیل(feel) ہو


تو دل میں تھے کرتے یہی اک دعا

کہ ہوجائے مغرب نماز خوب ادا


جدے میں ہی داخل تھا مغرب کا وقت

تو مشکل پڑی اس سے تھی ہم پہ سخت


ارادہ یوں تھا ابتدئے اڑان

ہی میں ہم پڑھیں یہ نماز عالی شان


کہ قبلہ جہاز ہی کی سمت رہے

مگر ہم کو موقع پہ ہمت رہے


بفضل الٰہی یہ کوشش جو کی

نماز اپنے وقتِ صحیح پہ پڑھی


جو کوشش کرے خود سے انسان بھی

مدد پھر کرے اس کی رحمان بھی


خدایا ہماری جو ہیں مشکلات

آسان کر شبیؔر کی ہے یہ مناجات


ہوا اس سفر کا یہاں اختتام

یہاں رکھ دیا اس کا مینا و جام


مگر سوچ دل پہ یہ غالب رہے

کیا اس میں حقیقت کی طالب رہے


کہاں یہ محبت کے دعوے ہمارے

کہاں اپنے سوء عمل کے پٹارے


کہاں عشق و مستی کی اپنی محافل

کہاں کسل و سستی کے اپنے مسائل


مگر اک خدا کے کرم پر نظر ہے

کہ جس سے منور جہاں بحر و بر ہے


یہ جذبات بھی آگے زیر قلم ہیں

بیاں جو کئے ہیں حقیقت سے کم ہیں