آمدم بفضلِ رب در این مقام
اپنے نانا کو کروں دل سے سلام
میرے دل میں خواہشیں کتنی اٹھیں
اب تو بس کرلوں یہاں پر ایک کام
میں غٹاغٹ پی چکا ہوں گا یہاں
گر ملا مجھ کو محبت کا وہ جام
عشق مولا مانگ لوں اب میں یہاں
عمر ہوجائے مری اس میں تمام
اب تو پڑھنا ہے سلام حاضری
سامنے جو ہیں یہاں خیر الانام
دین پر میں مانگتا ہوں پختگی
کب تلک یوں ہی رہے شبیؔر خام
دیکھا ہم نے مسجد نبوی میں یہ
لوگ اکثر احتیاط کرتے نہیں
جس وقت کوئی نماز پڑھتے ہیں لوگ
عین ان کے سامنے چلتے ہیں لوگ
حکم سترہ تو یہاں نازل ہوا
پھر کیوں اس پر عمل مشکل ہوا
ہے تو بیت اللہ میں یوں یہ معاف
کیونکہ واں ہوتا ہے کعبے کا طواف
یہ عذر کیونکر یہاں معقول ہے
کیونکہ مسئلہ اس طرح منقول ہے
جسکی سجدے کے مقام پر ہو نظر
سامنے اس کے چلے کوئی اگر
وہ جہاں تک بھی نظر آئے اسے
واں سے جانا سامنے ممنوع ہے
اس کا اندازہ دو صف تک لیتے ہیں
اس میں تب فتویٰ اسی پہ دیتے ہیں
ہو اگر مسجد بڑی یہ ہے درست
ہو اگر چھوٹی تو ہوجانا نہ سست
اس میں سامنے جانا جائز ہی نہیں
مسئلہ اس میں ہے شریعت کا یہی
ہاں اگر سترہ ہو سامنے اس کا تو
اس کے سامنے جانا پھر تو ٹھیک ہو
طول و عرض ہو ساٹھ ساٹھ فٹ اگر
حد بڑی مسجد کا جانو اے پسر
پس بڑی مسجد میں دو صف دور ہو
سامنے جانا اگر ضرور ہو
مسجد نبوی بڑی مسجد ہے ہاں
ہو عمل اس فارمولے پر وہاں