خالق نے محبوب کے واسطے کیا منظر سجایا ہے
قادر ہوکر اللہ نے محبوب کیسا بنا یا ہے
تعریفیں ان کی جتنی بھی ہوں پوری نہ ہوں
شجر حجر اور حیوانوں میں کیسا شوق رچایا ہے
شجر حجر اور حیوانات مکلف مخلوقات نہیں
تب کہوں ہمارے واسطے یہ سب کچھ کرایا ہے
اونٹ قربان ہوتے ہوئے کرتے ہیں پیش اپنے گلے
روتے شجر کو ہاتھ سے تھپکی دے کر چپ کرایا ہے
چاند کے ٹکڑے ہوگئے جب، انگلی کے اشارے سے
اس کو دیکھ کر ہندو راجہ مسلم ہونے آیا ہے
کعبہ بت کدہ بنا تھا کتنے پڑے تھے بت اس میں
فاتح ہوکر آقا نے اک اک بت کو تڑوایا ہے
ذہن رکاوٹ بن جائے توآقا دل میں آجائے
آقا نے اخلاق کا لوہا کتنوں سے منوایا ہے
ایک ہی رستہ اللہ سے ملنے کا ہے بس آقا کا
یہ گر خود اللہ نے اپنے، قرآں میں بتایا ہے
اب اگر موسیٰ بھی آئے،آقا کے رستے پر ہوں
اس طرح تورات پڑھنے پہ، عمر کو فرمایا ہے
اور جب آیئں گے عیسیٰ، آیئں گے امتی بن کے
آقا نے مستقبل کا، یہ منظر بھی دکھلایا ہے
کیسے خوش نہ ہوں ہم کہ ہیں، ان کے اُمتی شبیؔر
امتیوں کو اپنی شفاعت کا، مژدہ سنایا ہے
اس کے بعد جب شکر کے جذبات بنےمیرے تو پھر
وارد یہ اشعار ہوئے مجھ پرجو ہیں لکھے ادھر