اللہ کا کرم ہے مدینے پہنچ گئے



اللہ کا کرم ہے مدینے پہنچ گئے

ہو فضل اب مزید یہاں کا ادب ملے


یہ تو ادب کی جا ہے کہاں سر اٹھا سکوں

بس اب تو ہو درود و سلام سر جھکا کئے


اب میں تو تصور میں ان کے ساتھ ہی رہوں

کیا خوب بزرگوں نے طریقے بتا دیئے


کرلوں سلام ان کو یہاں بار بار اب

سنتے ہیں یہاں خود ہی اپنے چشم وا کئے


اپنی خطائیں مجھ کو بہت یاد آتی ہیں

حاضر در شفیع پہ اب ہم یہاں ہوئے


ہم کوخدا سے ان کا وسیلہ عطا ہوا

مل جائے معافی بھی شبیؔر اب خدا کرے


اسی دن کہ مسجد میں بیٹھے تھے ہم

نظر سامنے گنبد پہ ہاتھ میں قلم


تو طاری ہوئیں دل پہ کچھ کیفیات

بیان کرنا چاہا وہ حال ہاتھوں ہاتھ

خدا کے فضل سے بیان ہوگیا

یہاں سب کے سامنے عیاں ہوگیا