ہے میزاب رحمت سے رحمت پھوار
الٰہی ہمیں لا یہاں بار بار
یہ کعبے کی چوکھٹ اور یہ ملتزَم
طفیل اس کے بخش دے ہمیں یا غفار
یہ کعبے کا حصہ ہے باہر حطیم
ہے باہر مگر یہ ہے اندر شمار
سکینہ برستا یہاں ہے بہت
یہاں کے زمان و مکان پر بہار
مقام براہیم بھی سامنے
نشانی نبی کی یہ ہے پروقار
میں چاہتا ہوں چوموں یہاں حجر اسود
ہے ڈر کہ نہ کوئی ہو مجھ سے ازار
طواف وداع کرکے ہوں سامنے
مرے دل پہ جانے کا غم ہے سوار
میں مقبول و مغفور یاں سے چلوں
کھڑا در پہ تیرے شبیؔر اشکبار
روانہ ہوئے ہم مکے سے صبح
خوشی جانے کی رہنے کا غم بھی تھا
قلم نوٹ بک ہم نے سنبھال لی
جو حالت تھی وہ اس پہ لکھ ڈال دی
مدینے کے رستے پہ ہم آگئے
یہ اشعار بہ نوکِ قلم آگئے