یہ بری عادت آج کل بہت عام ہے کہ عین جمعہ کے خطبہ کے دوران بھی اٹھ کر حاجیوں کی تصویریں بناتے ہیں۔ اس دفعہ امام مسجد نبوی نے بھی اس پر نکیر فرمائی کہ یہ حرام ہےلیکن لوگ جذبہ ء خود نمائی سے مجبور ہوکر اس کے مرتکب نظر آتے ہیں۔ اس کی فقہی ممانعت کہ تصویر جانداروں کی حرام ہے اگر ایک طرف ہے تو دوسری طرف ایسے مواقع جس میں دل صرف اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو، دل کا اس لہو لعب کی طرف متوجہ ہونا دل کی بربادی کی دلیل ہے۔
بقول شاعر:
دل میں جو گند ہو ہر وقت نظر آتا ہے
نفس کی شر میں ہمہ وقت وہ پھنساتا ہے
قرب کعبہ میں اور طواف میں مناسک میں
پوز بنوا کر تصویریں وہ اترواتا ہے
حج تو تکمیلی عبادت ہے اور عشق کا مظہر
اس میں دنیا کو کوئی کیسے دل میں لاتا ہے
اپنے دشمن سے رہیں ہم بھی خبردار ہر وقت
کیسے اوقات ہمارے ضائع کرواتا ہے
کاش حاجی کو معلوم ہو وقت کی قیمت
اپنے نقصان کو کیوں خاطر میں نہیں لاتا ہے
جسم طواف میں اور دل ہو کہیں اور کیسے
کیسے یہ دل کو موبائل سے بھی بہلاتا ہے
کیونکہ طواف تو ہے اظہار تعلق اس سے
اس کے ہوتے کسی اور سے کیوں سکون پاتا ہے
دل کی دنیا کو اس کے نام سے آباد کرو
یہی تو ہے کہ اس کے ساتھ تجھے ملاتا ہے
دل اس کا کیسے ہو یہ بھی کسی سے سیکھنا ہے
شبیؔر ڈھونڈ لے اس کو جو یہ سکھاتا ہے