مدینہ منورہ پہنچ کر انتہائی ادب کے ساتھ آپ ﷺ کی محبت کو دل میں رکھ کر رہنا چاہيے۔مدینہ منورہ کا ذرہ ذرہ ایک تاریخ رکھتا ہے۔یہاں کے چپے چپے کے ساتھ محبت ہونا فطرت کا تقاضا ہے۔مسجد نبوی میں تو یہ ادب مزید بڑھ جاتا ہے اور روضہء اقدس کی حاضری کی تو بات ہی اور ہے۔معاملہ چونکہ دل کا ہے اس لیے اگر دل میں آپ ﷺ کی محبت ہو تو دل وہاں کے ادب کا خیال خود کروا دے گا البتہ بعض دفعہ غلط فہمی ہوسکتی ہے انسان محبت کے فوری تقاضے کے سامنے شریعت کے آفاقی اصولوں کو سمجھنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ اس وقت ضرورت ہوتی ہے کسی رہنما کی۔ اس لیے وہاں ادب بھی سیکھ کر کرنا چاہيے اور محبت کے تقاضے پر عمل بھی سیکھ کر کرنا چاہيے۔
(1) ایک بات یاد رکھنی چاہيے کہ اللہ تعالیٰ کو ہمارے دل اور ہر حال کا پتہ ہے۔
(2) دوسری بات وہاں عشاق لاکھوں کی تعداد میں آئے ہیں۔ ان سب کے دل میں بھی کچھ ارمان ہیں۔
(3) تیسری بات مستحب اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ عمل ہے لیکن اس کے چھوٹنے پر اللہ تعالیٰ ناراض نہیں ہوتے جبکہ واجب پسندیدہ بھی ہے اور اس کے ترک پر اللہ میاں ناراض بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر کبھی واجب اور مستحب میں کو ئی ایک عمل لینا ممکن ہو تو واجب کو ترجیح دینی چاہيے۔
(4) چوتھی بات آپ ﷺ کو اپنی امت سے محبت ہے اس لیے ہر ایک کو یہ خیال کرنا چاہيے کہ میں آپ ﷺ کی امت کے لیے رحمت کا باعث بن رہا ہوں یا زحمت کا۔
(5) پانچویں بات یہ بہت اونچی جگہ ہے اگر یہاں بھی ہم اپنے مفاد کے لیے دوسروں کا حق غصب کرنے لگے تو اس کی بہت سخت سزا بھی ہوسکتی ہے۔ ان پانچ باتوں پر دل سے غور کریں۔پھر اپنا محاسبہ کریں اور اپنے دل سے یہ سوال کریں۔
کیا ریاض الجنت میں جگہ پکڑنے کے لیے مسجد نبوی میں دوڑ لگانا جائز ہے؟کیا ریاض الجنت میں جب جگہ ملے اور اس میں آپ نے دو رکعت نماز بھی پڑھ لی ہو اور بہت سارے لوگ اب اپنی باری کے منتظر ہوں تو کیا اس صورت میں وہاں بیٹھے رہنا جائز ہے؟
کیا مواجہ شریف کے سامنے سےگزرتے ہوئے موبائل فون سننا ٹھیک ہے؟کیا ریاض الجنت میں جگہ پکڑنے کے لیے نمازیوں کے سامنے سے گزرنا جائز ہے۔کیا مسجد نبوی میں کسی راستے میں کھڑے ہوکر نفل پڑھنا جائز ہے؟
بس ذرا دل کا مفتی جگا ليجئے تو بہت سارے سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔