مدینہ منورہ کا سفر


اے دل ذرا خیال مدینے کا سفر ہے

اس شہر کو جانا ہے جہاں خیر البشر ہے


اے دل زہے نصیب غم فرقت ختم ہوئی

محبوب جہاں ہے تجھے جانا بھی ادھر ہے


دل میں خیال ان کا زباں پر درود ہو

رخ دل کا اس طرف رہےمحبوب جدھر ہے


محبوب ہمارا تو ہے محبوب الٰہی

تب اس کی طرف سے بھی درودوں کا امر ہے


پہنچیں سلام کے لیے قبر شریف پر

اس کے لیے میں نے بھی کیا کتنا صبر ہے



لبریز دل مرا ہو وہاں عشق نبی سے

بر حکم شریعت رہوں خیال اس کا مگر ہے



اللہ کو محبوب کا محب بھی ہے محبوب

شرک اس کی محبت نہیں یہ تجھ کو اگر ہے



خشک اتباع قبول نہیں بدون محبت

اس سے جو محبت نہ ہو ایماں کو خطر ہے



ہو اتباع سنت کی نتیجہ ء محبت

شبیؔر اتباع ہی محبت کا اثر ہے