نویں ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنےکے بعد منیٰ سےعرفات جانا ہے، آج مغفرت کا دن ہے، آج یوم عرفہ ہے، مسئلہ کی رُو سےمیدان عرفات میں 9، ذی الحجہ کی دو پہر سے 10، ذی الحجہ کی صبح صادق تک کچھ دیر کا قیام حج کا رکن اعظم ہے، جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا۔
9، ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہو جاتی ہیں، منیٰ اور عرفات دونوں جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سےتکبیر تشریق پڑھیں۔
اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر، لَااِلٰہَ الاّ اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَر، اَللّٰہُ اَکْبَر وَ لِلّٰہِ الْحَمْدْ
9، ذی الحجہ کی فجر سے 10، ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعد پہلےتکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑھیں، چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اس لئے باقی ایام میں (یعنی 13، ذی الحجہ کی عصر تک) صرف تکبیر تشریق پڑھیں۔
تجھے پتہ ہے کہاں ہے جانا قدم بڑھانا قدم بڑھانا
ملے گا تجھ کو وہاں پہ رحمت کا آج کتنا بڑا خزانہ
قدم قدم پر ملے گاتجھ کو کیا ؟ یہ سمجھو ذرا اے حاجی
اصل میں یہ تو ہے رب کی جانب سے مغفرت کا بس اک بہانہ
یہ وہ جگہ ہے جہاں پہ شیطان کو آج ملتی ہے کتنی ذلت
معاف کروا کے خود کو روکر،لے اس کے دل کا ذرا نشانہ
یہی تو دن ہے کہ اس کی خا طریہ لوگ آئے ہیںکہاں کہاں سے
قبول تیری یہ حاضری ہے،تو منہ پہ لبیک خوب سجانا
اگرچہ کچھ بھی نہیں ہیں رکھتے کہ پیش کردیں ہم اسکے آگے
پسند اس کو مگر بہت ہے تری ادا آج یہ عاشقانہ
یہاں پہ محشر کا ایک سماں ہےتری نہ لوگوں پہ کچھ نظر ہو
شبیؔر یکسو تو خود کو کرلے کہیں نہ رہ جائے اس کو پانا
فی زمانہ بہتر یہی ہےکہ اپنے اپنےخیمےمیں روزانہ کی طرح ظہر اور عصر کی نماز اپنے اپنے وقت میں پڑھی جائے۔ وقوفِ عرفات کا وقت زوالِ آفتاب سےشروع ہو جاتا ہے۔ اس لئےظہر کی نماز سےفارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ سایہ کے بجائےدھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے، ہاں اگر کسی ضرر یا بیماری کا اندیشہ ہو تو سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کیا جا سکتا ہے۔ ہوسکےتو قبلہ رُخ کھڑے ہوکر پورا وقت یعنی مغرب تک وقوف کیجئے۔ اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنےکی طاقت ہو، کھڑے رہیے۔ ضرورت ہو تو وقوف کےوقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔
مغرب کا وقت داخل ہوتے ہی کوچ کا وقت آگیا۔کیا نماز نہیں پڑھنی؟ ابھی نہیں۔کیوں؟ کیونکہ عاشقوں کو پہلے عشق کی ایک اور منزل پر پہنچنا ہے۔نماز وہاں پہنچ کر پڑھیں گے۔وہ منزل کیا ہے ؟ وہ ہے مزدلفہ۔ اور مزدلفہ جانے کو قافلے چل پڑے۔کچھ سواریوں پر کچھ پیدل۔ ہر کوئی مےِعشق کا جام پئے ہوئے ہے۔ روحانیت کے عروج کا مزہ چکھ کر عشق کی اگلی منزل کے لیے اب گویا تیار ہیں۔ہجوم بیشک بہت ہے مگر دل کیفیت سے پر اور اگلی منزل کے لئے بے چین ہوا جارہا ہے۔
محبوب کے مہمان تھے جانے اس نے کیا دیا
دریائے مغفرت میں ہی غوطہ لگوا دیا
نکلے یہاں پہ تیرے جو آنکھوں سے ہیں آنسو
ان کو بھی مغفرت کا ذریعہ بنا دیا
اس تیری مغفرت سے تو شیطان ہوا ذلیل
کچھ کر نہیں سکا تواپنا منہ چھپا دیا
کیا آج اس عرفات کو آنے کا تھا مقام
جواد نے دریائے مغفرت بہا دیا
ہے مزدلفہ عشق کی منزل ترے آگے
وہ دن کی اِس کو رات کی منزل بنا دیا
مغرب پڑھیں گے کب کتاب عشق میں ڈھونڈو
مزدلفہ پہنچ کر ہی،کسی نے سنا دیا
سمجھا کہ سمجھنا کتاب عشق میں یوں ہے
شبیؔر وہی ٹھیک جو اس نے بتا دیا
اب لاکھوں انسانوں کی یہ بستی یہاں سےتین میل دورمنتقل ہو جائیگی۔ اور لیجئے اب مزدلفہ پہنچ گئے۔
ہم کو ملی نصیب سے مزدلفہ کی یہ رات
پرکیف و مزیدار ہے محبوب کی ہر بات
مغرب ہے پڑھنی پہلے بعد اس کے پھر عشاء
عاشق کی مختلف ہے آج ترتیب عبادات
آرام کچھ تو نیت سنت سے ہے کرنا
یہ شب شب قدر ہے، لیل لیلِ مناجات
رخ دل کا اس طرف ہو زبان ذکر پہ اس کے
عاشق کے دل سے پوچھ کہ آج اور ہیں حالات
اب خود کو کردے پیش رضا اس کی مانگ لے
خوب لوٹ لے شبیؔر آج اس کے برکات
بتلایا گیا ہےکہ مزدلفہ میں رات ٹھہرنےوالےحجاج کےحق میں شب قدر سے بھی افضل ہے اس لئے اس رات کی عظمت اور قدرو قیمت کو یاد رکھیئے۔ یہ رات جاگ کر گزاری جائے۔ عبادت، ذکر، استغفار، توبہ اور درود شریف میں مشغول رہیں، نوافل پڑھیں۔ لیٹنا یا سونا منع نہیں ہے، فجر کی نماز صبح صادق ہو تے ہی اندھیرےمیں پڑھیں۔تاکہ صبح صادق کے بعد تھوڑی دیر مزدلفہ میں وقوف جو کہ واجب ہے،اس پر بھی عمل ہو جائے۔ مزدلفہ کےوقوف کا وقت صبح صادق کے بعد سے شروع ہوکر سورج نکلنےتک رہتا ہے، مزدلفہ سے منٰی روانگی سے پہلےیاد رکھنا چاہیےکہ آپکو منٰی جا کر شیطان کو کنکریاں بھی مارنی ہیں اوراس کا انتظام یہیں مزدلفہ سےہی کریں، کم از کم ستر کنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں، جب 10 ذی الحجہ کی صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنےلگتا ہےتو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے۔