آٹھویں تاریخ کو آپ نےحج کا احرام باندھ لیا، اب آج ہی آپکو منیٰ جانا ہے، منیٰ میں کوئی خاص عمل آپ کو نہیں کرنا، بس ظہر، عصر، مغرب، عشاءاور ٩، ذی الحجہ کی فجر کی نماز منیٰ میں اد ا کرنی ہیں۔ اج سے نفسانی عقل اور عشق حقیقی کا معرکہ شروع ہورہا ہے۔ اس میں ثابت قدم رہنا پڑے گا۔جو دشمن اسمٰعیل علیہ السلام کو اپنے عظیم باپ کے خلاف اُکسا رہا تھا جس پر اسمٰعیل علیہ السلام نے اسے کنکریاں رسید کی تھیں وہ موجودہ ہے اور اس کے دل میں زبردست کینہ ہے وہ آپ کے دل میں بھی قدم قدم پر وسوسے ڈالے گا لیکن اس کا جواب تو ایک عاشق ہی دے سکتا ہے دیکھتے ہیں کہ عاشق اپنے دل سے کیا کہہ رہا ہے؟
اے دل کوچہء عشق میں جانے کے لیے چل
محبوب کو منیٰ میں منانے کے لیے چل
سب کچھ مرا قُربان ہو محبوب پہ ابھی
دیوانگی سر ننگے دکھانے کے لیے چل
بیٹے کو ذبح کرنا تھا خلیلْْؑ نے جہاں
تو بھی قدم وہاں کچھ اٹھانے کے لیے چل
ڈیرہ جمانا آج کہاں تجھ کو ہے نصیب
راہ فنا پہ قدم جمانے کے لیے چل
عشاق کا لباس زیب تن کئے شبیؔر
انگوٹھا عقلِ نفس کو دکھانے کے لیے چل