آٹھ ذی الحجہ سےحج کے ارکان شروع ہوجاتے ہیں، آٹھویں ذی الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سے منیٰ کےلئےروانہ ہونا ہے۔ حج کا احرام حدود حرم میں کسی بھی جگہ سے باندھا جا سکتا ہے۔یہ اپنی قیام گاہ پر بھی باندھ سکتے ہیں۔نفل طواف کرکے سر ڈھانک کر دو رکعت واجب الطواف پڑھیں۔ اس کے بعد سر کھول کے احرام کی نیت اسطرح کریں۔
اَللھُمَّ اِنِّی اُرِیدُ الحجَّ فَیسرہُ لِی وَ تقبَّلہُ مِنِّی لَبیکَ اَللھمَّ لبّیک، لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النعمۃ لکَ وَ الملکَ، لا شَریکَ لَکَ
نیت کرکے اور تلبیہ پڑھ کے اپ محرم ہوگئے اور احرام کی وہ ساری پابندیاں آپ پر عائد ہوگئیں جو عمرہ کے احرام کےوقت تھیں۔حج ایک مشکل عبادت ہے لیکن عشق اس منزل کو آسان کرتا ہے۔ اس کی ہر دعا کے ساتھ یہ کہنا لازم ہے کہ اے اللہ اس کو آسان فرما۔بہر حال عشاق کے لئے تو :
حج کے مزے مزے تو ہیں پر کلفتیں بھی کم نہیں
عاشق مزے اس کے نہ لے یہ غم تو ایسا غم نہیں
محبوب کی ادائیں ہیں اور چھیڑ ہے سمجھو اگر
کعبے کے گردگھوم جا کعبہ ہے یہ صنم نہیں
عشاق کی اداؤں کو لازم کیا عشاق پر
عاشق نہ ہو کوئی تو پھرسمجھے یہ زیر و بم نہیں
جب فاصلے زیادہ تھے رش کی بلا نہیں تھی پھر
اب رش کا زور خوب ہے سفر کا گو الم نہیں
اللہ کے بھروسے نے کیا ہاجرہ بنادیا
ضائع جو اس کی دوڑ کا کوئی یہاں قدم نہیں
وہ باپ جو حلیم ہے بیٹے پہ مہرباں بھی ہے
بیٹے کو ذبح کرنے میں اس کو کوئی شرم نہیں
دھکے پہ دھکے کھائے جا گر گر کے بھی سنبھل شبیؔر
عاشق ہو کیونکر آ نکھیں بھی گر اس خوشی میں نم نہیں