اگر آپ کی عمرہ کی نیت تھی تو اس کے بعد شوق سے حلق کرا کے یعنی سر کو منڈوا کر احرام کھول دیجئے۔ اپ قصر بھی کرسکتے ہیں یعنی ایک چوتھائی سر کے بال اگر ایک پور سے زیادہ ہیں تو ایک پور کے برابر تراش کر احرام کھول سکتے ہیں لیکن اگر آپ عشق کے مسافر ہیں تو سر کو ہی منڈوا لیجئے کیونکہ آپ ﷺ نے اس موقع پر سر کو منڈوایا ہے نیز آپ ﷺ نے سر منڈوانے والوں کے لیے تین دفعہ اور قصر کرنے والوں کے لیے ایک دفعہ دعا فرمائی ہے۔فرق صاف ظاہر ہے۔خیر کسی نے صحیح قصر کرلیا تو بھی ٹھیک ہے لیکن حنفی ہوکر چند بالوں کو تراش کر قصر پر مطمئن ہونے والو! کیا محبوب کو پانے سے اپنی محبوب زلفیں زیادہ عزیز ہیں ذرا سوچو تو سہی!
آپ نے پیاری زلفیں منڈوا کر اپنی امت کو کچھ سکھایا ہے
عشق کی اس منفرد عبادت میں اپنے مٹنے کو یوں بتایا ہے
ایسے موقعہ پہ زلفیں پیاری ہوں ایسا ہو ذوق تو عجیب ہے وہ
چاہئیے خود کو مٹائیں یوں ہم اس کا یہ راستہ دکھایا ہے
ٹھیک ہے قصر کرنا بھی ہے ٹھیک اپنے مسلک کے مطابق ہو گر
چند بالوں کے بچانے کے لیے اپنے مَسلک کو کس نے ڈھایا ہے
خواہش نفس اتنی غالب ہو اپنے مسلک کو چھوڑنا ہو آسان
حب دنیا کے سامنے ڈھیر ہے وہ شوق جس نے بھی یوں رچایا ہے
نفس کو عقل سے اور عقل عشق سے کرنا مغلوب حج کی روح ٹھہری
اس سے محروم خود کو کرکے شبیؔر ذوق کیسا کسی نے پایا ہے
حج تمتع والے اب عام کپڑوں میں جبکہ حجِ افراد اور حجِ قِران والے احرام ہی میں حج کا انتظار کریں گے۔