چلنے والے ہیں ہم مدینے سے
ہوک اٹھنے لگی ہے سینے سے
کتنی تکلیف ہورہی ہے مجھے
شربت ہجر آج پینے سے
اس کی یادوں کی جو باتیں ہیں انہیں
رکھنا ہے ذہن میں قرینے سے
پھر سے دنیا کی مشغلوں کی طرف
ہم چلے ہیں یہ کس سکینے سے
شبیؔر با برکت مدینہ یہ غزل
ہے ملی آج رب کے خزینے سے