جھکی جھکی نظریں

آپ کے در پر ہیں میری جھکی جھکی نظریں

کرم کی ہو وے نصیب ہم کو آپ کی نظریں


میں کہاں اس کے ہوں قابل مگر کریم ہے تو

ہے طالب آپ کے کرم کی یہ میری نظریں


کہاں مقام تیرا پاسکے کوئی اندھا

روشنی کیسے پاسکے اس کی اندھی نظریں


میرا ہو قلب سلیم اور مطمئن ہو نفس

اس کی برکت سے بنے درست میری بھی نظریں


سامنے اَشکوں کا جھالر ہے لب خاموش شبیؔر

سامنے ان کے میری کام نہیں کرتی نظریں