تہی دامنی کا دامن


ہماری جماعت کے چند افراد کا تکبیر اولیٰ کا چلہ امام صاحب کے معمول کے وقفے سے کم وقفے کی وجہ سے متاثر ہوگیا تھا جس کا ان کو بہت قلق تھا اس سے متاثر ہوکر یہ اشعار وارد ہوئے۔


مستحب کے چھوٹنے سے ٹوٹا دل مسجد ِ نبوی کی نماز میں

یہ نہ ہوتا یہ بھی تھا ممکن کہ گرے اس سے تو قعرِناز میں


ترے دل کا آئینہ ٹوٹا ہے تو قبول کرلے بشارت اک

کہ شکستگی ہے عزیز تر یاں نگاہِ آئینہ ساز میں


جو ہو بس میں اس کو نہ چھوڑو تو جو پسند اس کو ہو لینا تو

ترے بس میں گر نہ رہا کوئی تو ہے پانا اس کو نیاز میں


ترا کڑھنا اس کو قبول ہے اس کے پیار کے رنگ جو ہیں مختلف

جب پسند اس کو ہے عاجزی نہ رہی چیز کوئی راز میں


تہی دامنی کو تو آگے کر تہی دامنی ہی تو دامن ہے

وہ غنی شبیؔر جو دے لمحوں میں نہ ملے وہ عمر دراز میں