یہ شہر مدینہ ہے اور مسجد نبوی ہے
کھڑکی میرے دل میں بھی رحمتوں کی کھلی ہے
یاں ہم سلام پڑھ سکیں بہ صیغہ حاضر
آقا سے ہمیں اس کی اجازت جو ملی ہے
کہتا ہوں جب سلام یہاں یا رسول اللہ
کیا خوب حاضری ہے یہاں پر جو ہوئی ہے
نظریں جھکی جھکی سی دل سراپا منور
کچھ ہونٹ تو ہلے ہیں پر آواز دبی ہے
سر جھک سا گیا ہے دل پر رقت سی ہے طاری
کچھ مرتعش آواز ہے آنکھوں میں نمی ہے
قدموں ذرا آہستہ کیا تم کو خبر ہے
یہ مبہط انوار ہے اتری یاں وحی ہے
آنکھیں بچھا شبیؔر نہیں قدموں کا یہ راستہ
آقا چلے جس پر ہیں یہ راستہ تو وہی ہے