اپنے محبوب کے دربار میں کیسے جائیں
جان دل پیش کریں اور وہ قبول فرمائیں
ہم بھی سامنے ہوں کھڑے ان کی نظر ہم پر ہو
اور پھر نظر کرم سے بھی ہم ان کی تر جائیں
اپنے آنکھیں ہوں جھکی جان و تن سے پیش ہوں ہم
کیسے ہوگا یہ خدایا بس ہم تو شرمائیں
لب سے اور دل سے پھر ہم پیش کریں درود و سلام
دل کہاں ہوگا ساتھ لب بھی کہاں ہل پائیں
اس کیفیتِ بے بسی میں آنکھ کام آئے شبیؔر
موتیوں اور گوہروں کے اشک برسائیں