مدینہ منورہ میں پہنچنے پر

میں مدینہ بفضل خدا آگیا

اپنے آقا کو کردوں یہاں پیش کیا


میرا دامن ہے تر پاس کچھ بھی نہیں

جو کیا وہ ہے سب علتوں سے بھرا


اپنا چہرہ دکھانے کے قابل نہیں

ایسے چہرےکے ساتھ کیسے ہوں گا کھڑا


آنکھیں میری جھکی دل کی دھڑکن ہے تیز

اس لئے سامنے ان کی نہ میں جاسکا


جو شفاعت کرے میرا اور کون ہے

بس یہی در تو ہے اور ہے کونسا

ہو سیاہ کار شبیؔر پہ بھی کرم

بخش دی جائے اس کی ہے جو بھی خطا