جان مدینے میں رہے

( مدینہ منورہ جاتے ہوئے بس میں)


جسم کہیں بھی ہو پر جان مدینے میں رہے

حق تو یہ ہے کہ بس انسان مدینے میں رہے


روح کو بار بار مدینے کے سفر پہ بھیجوں

تاکہ دل میرا بھی ہر آن مدینے میں رہے


میری سوچوں اور خیالات کا مرکز ہے وہ

میرے جینے کا یہ سامان مدینے میں رہے


جسم خادم ہے جہاں بھیج دیا بھیج دیا

پر مگر جسم کا سلطان مدینے میں رہے


اب تو شبیؔر کو خادم وہ بنالے اپنا

نہ کہ آٹھ دن کا ہی مہمان مدینے میں رہے