میرے دل سے آواز آئی ہے
ادب سے سب نے فلاح پائی ہے
ہو نہ اعراض ادب سے کبھی بھی
میری سب سے یہی دہائی ہے
کوئی محروم بے ادبی سے نہ ہو
گھٹا رحمت کی سب پر چھائی ہے
حج کو آئے اور مدینے نہ جائے
کیا یہ انداز بے وفائی ہے
اس کا سب کچھ یہاں پر ہی ہے شبیؔر
جس نے بھی عشق کی ہوا کھائی ہے