عارفانہ کلام

کلامِ سعدی (فارسی)


گلے خوشبوئے در حمام روزے

رسید از دستے محبوبے بدستم


بدو گفتم کہ مشکی یا عبیری

کہ از بوئے دل آویز تو مستم


بگفتا من گلِ ناچیز بودم

ولیکن مدتے با گل نشستم


جمالِ ہم نشیں در من اثر کرد

وگرنہ من ہما خاکم کہ ہستم




کلامِ سعدی کا ترجمہ


اک دن ملی حمام میں مٹی اک خوشبودار

محبوب کے ہاتھوں سے نرم نرم مزیدار


پوچھا کہ کیا تو مشک ہے عنبر ہے بتا دے

خوشبو سے تری دل مرا بس مست ہے سرشار


وہ کہہ اٹھی ناچیز ہوں مٹی ہی ہوں فقط

مدت سے ایک پھول کی صحبت ہے اختیار


مٹی ہی ہوں کچھ بھی نہیں جو بھی ہوں وہی ہوں

ہیں مجھ پہ ہم نشین کے جمال کے آثار


شبیر نے صحبتِ صالحین کے لئے یہ

سعدی کا جو بیاض ہے اس سے چن لئے اشعار


کلام: حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم۔

کتاب :نور معرفت