قلم مرا خدایا نعت پہ مشغول کردے
کوشش اخلاص سے ہو اور اسے قبول کردے
میں کہاں آپﷺ کی تعریف کا سرا ہے کہاں
میں یہاں خاک پہ، پہنچے آپ جہاں ہے لامکاں
کہ جبرئیل بھی قاصر ہے پر مارنے سے وہاں
تو اب درود سے رہوں میں یہاں پہ رطب اللساں
آپ کی تعریف کی،تعریف سے قاصر تو ہوں
دل ہے بے چین تو کچھ دیر اس کے ساتھ چلوں
حبیب اللہ ہیں، آپ کے جمال کے کیا کہنے
رسول اللہ ہیں، آپ کے کمال کے کیا کہنے
خاتم الانبیاء ہیں، آپ کے حال کے کیا کہنے
شانِ نبوت کی آپ کی لازوال کے کیا کہنے
فتح کے بعد دشمنوں کو معاف کیسے کیا
فتح کے وقت سر آپ کا رہا جھکا جھکا
کس طرح آپ نے صحابہؓ کی تربیت کی ہے
امت کے ساتھ آپ نے کیسے محبت کی ہے
ہر غلط کام کی کیسے مخالفت کی ہے
چھوٹوں پہ رحم بڑوں کی کیسے عزت کی ہے
آپﷺ کو جب قوم نے ہر حال میں آزمایا تھا
آپﷺ کو صادق اور امین ہی تو پایا تھا
آپ کی زندگی سب، صدق و امانت کی ہے
آپ نے جذبات کی کس شان سے رعایت کی ہے
پر اس کے ساتھ ہر وقت حق کی حمایت کی ہے
جس کو جو چاہيے تھا اس کو ہدایت کی ہے
آپ نے قرآن پہنچایا اور اس کی تعلیم
دی صحابہؓ کو اور ساتھ حکمت کی تفہیم
میں اگر آپ کی سنت کی برکات دیکھوں
اور صحابہؓ کے، آپ کے، میں اگر حالات دیکھوں
آپ کی آل کے جس وقت کمالات دیکھوں
لازماً آپ کی پیروی میں، میں نجات دیکھوں
سب سے آسان جو رستہ ہےآپ کی سنت
محبوبیت کا ذریعہ ہے آپ کی سنت
حق ہے چاہا جو خدا نے تو آپ نے وہ ہی کیا
آپ کا قول جو بھی ہے آپ کو وحی ہوا
رب کو محبوب ہے، کرے دل سے جو آپ کی اتباع
خود بخود دل سے برآمد ہو مرے صلِ علیٰ
آپﷺ کی تعریف، آپ کی نعت، قرآن کا حصہ
آپﷺ کی ذات سے محبت ہے ایمان کا حصہ
جس کو اللہ سے محبت ہو اور آپﷺ سے نہ ہو
کیا یہ ممکن ہے؟ جو مؤمن ہے خود ہی سوچو
رحمت خدا سے جب چاہو آپﷺ پہ درود بھیجو
کامیابی ہو گر مقصود آپﷺ کے رستے پہ چلو
مختصر یہ خدا کے بعد بزرگ تر آپﷺ ہیں
ہر خوش نصیب کے شبیرؔ ،دل کے بس افسر آپﷺ ہیں
کلام: حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم
کتاب: فکرِ آگہی