حمد

اسمِ ظاہر سے ہے ظہور اس کا، اسمِ باطن سے برآمد حیرت

اس کی جب ذات ہے وراء الورا، اس کی دیکھنے کی ہو کیسی قدرت


قدرتوں کا جس سے اظہار ہو ، اسمِ ظاہر میں نمایاں ہے یہ

خیال اور عقل سے باہر باہر، ذات اس کی، اس کی شان و شوکت


وہ ہی ہر چیز میں نمایاں محسوس، بند آنکھوں سے بھی نظر آئے

آنکھیں پھاڑ پھاڑ اس کو دیکھ نہ سکیں، بے ثمر ہوگی ان کی یہ محنت


جنت میں اس کی نعمتوں کا اظہار، کردے مبهوت ہر جنتی کو جب

نصیب اس کا جب دیدار ہوگا، ماند پڑجائے گی ہر اک نعمت


شکر ایماں پہ ہو نصیب شبیر کو، لازمی شرط ہے اس کی دید کی جو یہ

کلمہ طیبہ نصیب ہو اس کو، باور اس کا ساتھ بوقتِ رحلت


کلام: حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم

کتاب: کرامات قلب