عارفانہ کلام

عارفانہ کلام حج کے بارے میں

عشق کا معیار حج بلند کرے، خاک نشینی بھی یہ سکھاتا ہے

اسی معیار پہ جو پورا اترے، حق سے بے شک یہی ملاتا ہے

لطفِ اعمالِ حقیقت اِن کی، جو ہے پانے سے متعلق ہے

دل کی غفلت کو اگر دور کریں، یہ حقیقت بھی یہ دکھاتا ہے

یہ تسلسل ایسے اعمال کا ہے، جس میں بس وہ ہی بس نظر میں ہو

عشقِ عشاق کے رستے سے پھر، سیدھا وہ دل میں اپنے آتا ہے

مزدلفہ ، منیٰ ، عرفات سب میں، اُس کے پانے کی جستجو میں رہو

تری جھوٹی عقل کو توڑ دے یہ، عقل سچی کی طرف یہ لاتا ہے

یہ سمندر ہے ایک عشق کا شبیر، کوئی پوچھے تو یہ بتا دینا

اس کا محبوب بنے گا جو بھی، خوب غوطے اس میں لگاتا ہے