حمد

حمد باری تعالٰی
اک لحظہ کى غفلت نہ ہو اس شاہ سے کبھى
شاید اسى لمحے ہو نگاہ تجھ پہ کرم کى
پانے کا، نہ پانے کا تو اختیار نہیں ہے
پس ہم کو چاہئے کہ تگ و دو رہے لگی
محبوب کا جو نام ہے زبان پر کیوں نہ ہو
کس طرح تصور سے رہے دل اس سے خالی
محبوب نے جو کام لگائے ترے ذمے
دل تیرا ان کے واسطے کیوں ہو نہ سلامی
دشمن بہت چالاک ہے تیرا رہ خبردار
ہے دوست بنایا، ترا جو گھر کا ہے بھیدی
تو بھی اس نگہبان کے دامن میں پناہ لے
گردن گرفت سے اس کی نہ باہر ہے کسی کی
دل تیرا در پہ اس کے سجدہ ریز ہو شبیر
مانگو اسی کو اس سے مقام عشق کا ہے یہی