دیباچہ

دیباچہ
الحمد للہ شاہرائے معرفت کا نواں شمارہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور قارئین کے لئے مفید بنائے۔ آمین۔
شمارۂ ہٰذا کا آغاز ”حمدِ باری تعالٰی اور ”نعت شریف“ پر مشتمل خوبصورت شعری کلام سے کیا گیا ہے۔
اِس شمارہ میں ایک عارفانہ کلام جبکہ تین نثری مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ پہلا مضمون ایک مقالہ ہے جس میں ”نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ“ کے مختلف پہلو پر لکھی گئی کتب کے مطالعہ کے حوالے سے راہنمائی کی گئی ہے۔ جبکہ دوسرا مضمون حضرت سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتہم کا ایک خطبۂ جمعہ ہے جو حضرت نے خصوصًا ”نہی عن المنکر“ کے موضوع پر ارشاد فرمایا تھا۔
تیسرا مقالہ مختصرات سلوک میں سے شامل کیا گیا ہے جس میں سلوک طے کرنے کے لیے مجاہدہ کی اہمیت اور اس کی قسموں کے ساتھ ساتھ کچھ مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں۔
جیسا کہ قارئین کو معلوم ہے کہ ہر شمارہ میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتوبات میں سے منتخب مکتوب شریف پیش کیا جاتا ہے۔ اِس شمارہ میں عقائد کی اہمیت پر لکھے جانے والے مکتوبات شریفہ میں سے وہ مکتوب گرامی شامل کیا گیا ہے جس میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے عقائد کی تشریح فرمائی ہے۔ اس سلسلے میں عقیدہ نمبر 19، 20 اور 21 کو شامل کیا گیا ہے جس میں درج ذیل عقائد کی تشریح فرمائی گئی ہے:
دنیا میں خاص کافروں کو رحمت کا حاصل ہونا ان کے حق میں اِسْتِدراج اور کَیْد (دھوکہ) ہے۔
کافرِ محض کا نصیب دائمی عذاب ہے۔
کفر کے علاوہ بعض دوسرے گناہوں کے لئے بھی دوزخ کا عذاب آیا ہے۔ وہ بھی صفاتِ کفر کے شائبہ سے خالی نہیں ہیں، جیسا کہ شرعی اوامر و نواہی کو بے کار و خوار سمجھنا ۔
اس مکتوب میں ایمان کے کم و زیادہ ہونے کے بارے میں امام اعظم ابو حنیفۃ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اختلاف کو بھی ذکر فرمایا گیا ہے اور نفس ایمان میں کمی و زیادتی کے نہ ہونے کو ثابت کیا گیا ہے۔
اس مکتوب کے عقیدہ نمبر 20 میں اولیا اللہ کی کرامات کا برحق ہونا بتایا گیا ہے اور فرمایا کہ کرامات کا انکار کرنے والا علم عادی اور ضروری کا انکار کرنے والا ہے۔
اسی مکتوب کے عقیدہ نمبر 21 میں حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ خلفائے راشدین کے درمیان افضلیت کی ترتیب خلافت کی ترتیب کے مطابق ہے اور شیخین کی افضلیت قطعی ہے اور ان کی افضلیت صحابہ اور تابعین کے اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔
حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات کے سلسلے میں، شمارۂ ہذا میں حضرت حلیم گل بابا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”مقاماتِ قطبیہ و مقالاتِ قدسیہ“ کا درس نمبر 6 پیش کیا گیا ہے۔ اس کی ابتدا مقالہ چہارم سے کی گئی جس میں اللہ پاک کی معرفت کے بارے میں فرمایا کہ معرفت مومن کی روح کا جوہر ہے۔ جس کسی کو معرفت حاصل نہیں وہ خود موجود نہیں۔ بنانے والے کی پہچان اور معرفت مصنوع سے حاصل ہوتی ہے۔ معرفت میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ تمام چیزوں کو محکوم سمجھا جائے اور یہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اور اس کی ذات و صفات قدیم ہیں۔
اس مقالہ میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو واضح کیا کہ لوگوں کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی مشابہت کسی چیز کے ساتھ نہ کریں، نہ نور سے، نہ ظلمت سے، نہ درخت اور نہ جواہر وغیرہ سے۔
قارئین کرام سے گزارش ہے کہ شمارۂ ہذا کا بغور مطالعہ فرمائیں اور اپنی کیفیات و آراء سے مطلع فرمائیں۔ اللہ کریم ہماری کامل اصلاح فرمائے اور ہمیں دائمی رضا سے نوازے۔ آمین۔