عارفانہ کلام

عارفانہ کلام
عشقِ مولا سے تو طاقت لے لے
دلِ بیدار سے بصیرت لے لے
عقل سے خیر و شر سمجھ لینا
نفس کے واسطے تربیت لے لے
تاکہ یہ مانے عقل کی باتیں
اس سے عمل کی تو قوت لے لے
دلِ بیدار کے ذریعے پھر عقل
نفسِ مطمئن سے ہی محنت لے لے
رکاوٹیں نفس کی دور ہوں شبیر
دل پہ احسان کی کیفیت لے لے