مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے1مرا اپنا رنگ نہیں ہے
ترا رنگ اپنا بھی رنگ ہو مرے دل کی آرزو یہی ہے
ترا رنگ سب پہ ہے غالب سارے رنگ جذب ہوں اس میں
گو نظر آۓ سیاہ یہ ہے یہی جو روشنی ہے2
مرا رنگ فانی مٹے گا ترا رنگ اس پہ چڑھے گا3
یہ فنا بقا کا ہے رستہ یہی بات میں نے سنی ہے4
میں ہوں خاک خاک کا میں ہوں مگر دیکھ بندہ ہوں کس کا5
میں خطا کا پتلا یقینا ً پر امید اس سے توبھی ہے
مری لاج رکھ لے خدایا کروں سلسلہ نہ میں بدنام
ترے عفو سے ہے امید اب مجھ میں گو بہت ہی کمی ہے
میں شبیر ؔ حقیر کہوں کیا میں اٹھاو ٔ ں آنکھ تو کیسے
مرے لفظ اچھے تو ہوں گے مگر حالت کتنی گری ہے
صبغۃ اللہ یعنی اللہ کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہوں
ذات بخت کا رنگ سیاہ ہوتا ہے جس کو بے رنگی کہتے ہیں
اپنا رنگ جب مٹے گا تو دوسرا اس پر چڑھے گا
انسان اللہ کے لیے فنا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے ساتھ باقی بناتا ہے
آپ ﷺ کا امتی ہوں