مجرم سے تو محرم بنے

سر حق کی معرفت میں ذرا تو جھکاکے دیکھ

جو تُو ہے ترے دل میں اسے تُو مٹا کے دیکھ1


کتنے فضول کام ہمارے نظر آئیں

تھوڑا سا شہرتوں سے تصور ہٹا کے دیکھ2


مسئلے جو تیرےحل نہ ہوئے مال سے اگر

کچھ اس سے تو نادار کو بھی توکھلا کے دیکھ3



کب تک تو بے مہار لذتوں میں رہے گا

ان کو تو شریعت کے دائرے میں لا کے دیکھ4


اخلاق حمیدہ سے مسلح تو خود کو کر

اخلاق ذمیمہ کے رذائل دبا کے دیکھ



یہ کام ہے ضروری مگر آسان نہیں ہے

ہاں شیخ جو کامل ہو اس کے پاس آکے دیکھ


دنیا کی چیزیں آئیں نظر ساری تجھ کو ہیچ

اللہ کا تصور ذرا دل میں سجا کے دیکھ


ہر چیز کے ڈر نے تجھے بزدل بنا دیا

ناراضئِ خدا سے تو دل کو ڈرا کے دیکھ


کتنوں کو منانے میں تو ناکام ہوا ہے

توبہ سے ذات بخت5 کو ذرا تو منا کے دیکھ

 

دل عشق سے ہو لبریز عقل اس کی ہو خادم

اور قیِد شریعت میں بھی دونوں کولاکے دیکھ


مجرم سے تو محرم6 بنے اک آن میں شبیر ؔ

دنیا کو چھوڑ اس کو تو دل میں سما کے دیکھ




  1. اپنی خود رائی کو مٹا دے

  2. شہرتوں کا خیال ترک کر

  3. نادار کو کھلانے سے مسائل حل ہوتے ہیں

  4. شریعت کے مطابق ان کو پورا کریں

  5. اللہ تعالیٰ کی ذات

  6. اپنا