کیا وہ انساں ہے جو مشغول عبادت پہ نہ ہو
شکر نعمت پہ نہ ہو صبر مصیبت پہ نہ ہو
عافیت مانگتے یا رب ہیں کہ کمزور ہیں ہم
پر کہیں داغ1خدایا یہ محبت پہ نہ ہو
مجھ کو بس تیری محبت کا سہارا کافی
دل مرا تجھ پہ رہے2مال پہ لذت پہ نہ ہو
ہم تو دیوانے ہیں تیرے اور یہی چاہتے ہیں
دل کا گوشہ کوئی مرکوز وجاہت پہ نہ ہو
یہ جہاں تیرا ہے ہم تیرے ہیں سب تیرا ہے
دل کہیں میرا یہ سرشار ملکیت پہ نہ ہو
تن آسانی پہ میرا نفس نہ مائل ہو کبھی
نفس شرمندہ کبھی بھی میرا مشقت پہ نہ ہو
قبول میرے خدایا مرے ہوں قلب و نظر
ذہن تاریک نہ ہو قلب بھی ظلمت پہ نہ ہو
سامنے تیرے رہوں دل سے ترا بندہ بنوں
دل ہو احسان پہ کسی اور کیفیت پہ نہ ہو
دلِ شبیر ؔ کو اپنی یاد سے کرلے روشن
تو اسے یاد رہے اِس سے یہ غفلت پہ نہ ہو
اس کو محبت کی کمی کا باعث نہ بنا
میرا دل صرف تجھ پر ہی فدا ہو