گناہ سے بچنا گناہ نہ کرنا اگر یہ ہووے تو توبہ کرنا
پسند رب کو ہے تیر ی توبہ بگڑ گئے جب تو پھر سدھرنا
بڑائی جتنی بڑی کر یں ہم ، بڑا ہے اس سے وہ یاد رکھنا
بڑے بنو نہ ، بڑا وہی ہے ، بڑا بس اس کو ہی ت م سمجھنا
کرم تو اس کا عظیم تر ہےت م جھولی اپنی بھی کھولے رکھنا
نہ سمجھو خود کو تو مستحق ہاں کہ ایسی جرا٫ت سے بھی ہے ڈرنا
وہ عاجزوں پہ ہےمہرباں جب تو عاجزی کیوں کرو نہ حاصل
کہ ماننے کا ارادہ لے کے تو مانگتے مانگتے ہے آگے بڑھنا
اسی نے محبوب کو اپنے محبوب طریقے خود ہی بتادیئے ہیں
انہی طریقوں پہ چلتے جانا گراس کا محبوب ہے تجھ کو بننا
ہے اس کا محبوب ہمارا محبوب طریقے محبوب کے کیوں نہ محبوب
اے کاش سمجھیں کہ ایسا کیوں ہےہمارا دشمن کے پیچھے چلنا
ہمارے نفسوں کی خواہشیں بھی کشش ہیں رکھتی بہت ہی زیادہ
نہ ہوں جو جائز ، مجاہدے سے انہیں ہمیشہ دبا کے رکھنا
ہمارا نفس ہے ہماری گاڑی تو دل کو اس پہ سوارکرلے
کہ ایسے سائق1 کو نفس کے واسطے بھی چاہیے ہے تو کچھ سنورنا
سنورنا یہ ہے سمجھ وہ جائے کہ میرا محبوب اصل میں ہے کون
میں کس کو مانوں میں کس کو چھوڑوں مجھے ہے کس سے و کیسے بچنا
ملے جو رہبر طریق طے ہو طریق میں پھر آ سا نیا ں ہوں
تو دل بھی رستہ عجیب پائے کہ مشکلوں سے ہے یوں نکلنا
یہ برکتوں کے ہی سلسلے2 ہیں انہی پہ تائید ہے اس کی ملتی
رہ ِ نبی (ﷺ) پہ ہے دل سے چلنا کبھی نہ تم کو ہے اس سے ہٹنا
یہ دل کی باتیں ہیں ان کو سمجھو قلم ہے شبیر ؔ کا اب رواں جب
کہ اس کا دل ہے ٹھکانہ جس کا3 وہ چاہے اس کا ہی اس میں بسنا
ڈرائیور
تصوف کےسلسلے چشتیہ نقشبندیہ قادریہ سہروردیہ اوردوسرے سلسلے
یعنی اس کے دل میں صرف اللہ کے لیے ہی جگہ ہے اور وہ اس کے علاوہ کسی اور کو اس میں لانا نہیں چاہتے